دنیا کے عظیم سائنس دانوں میں آئزک نیوٹن ممتاز اہمیت کا حامل ہے۔ وہ1642ء میں 25دسمبر کو انگلستان کے ایک قصبے میں پیدا ہوا۔ پیدا ہونے سے کچھ ہی روز پہلے اس کا باپ انتقال کر گیا۔ گویا عظیم لوگوں کی مثل یہ بھی پیدائشی یتیم تھا۔
نیوٹن بچپن سے ہی ذہین تھا۔ لیکن پڑھائی میں بالکل دلچسپی نہ تھی۔ اس کا ذہن میکانکی مظاہر کی طرف کافی حد تک مائل تھا۔ ماں کو جب معلوم ہوا کہ نیوٹن تعلیم کی طرف مائل نہیں تو اُس نے اسے سکول سے اٹھوا لیا اور کاشتکاری میں لگا دیا۔ مگر وہ اس میدان میں بھی کامیاب نہ ہو سکا۔ لہٰذا 1659ء میں نیوٹن کے سابقہ استاد ہنری سٹاکس کے مشورے سے اسے دوبارہ سکول داخل کروا دیا گیا۔ یوں اس عظیم استاد کی کاوش سے نیوٹن دوبارہ کنگزسکول میں پڑھنے لگا، اور جلد ہی اس نے بہترین طالب علم کا اعزاز حاصل کر لیا۔
اٹھارہ سال کی عمر میں نیوٹن کیمبرج یونیورسٹی میں داخل ہوا۔ اس نے خود کو سائنس اور ریاضی کے لیے وقف کر دیا۔ اس کی ذہانت اور تحقیق و جستجو نے چند برسوں میں سائنسی نظریات کی بنیاد کو ہلا کر رکھ دیا۔ نیوٹن کی زندگی کے کئی ایسے پہلو ہیں جن کی بنیاد پر اسے گلیلو گلیلی کا جاں نشیں کہا جاتا ہے۔ گلیلو1642ء میں فوت ہوا، اسی برس آئزک نیوٹن پیدا ہوا۔ جس نے نہ صرف اس کے علوم کو سمجھابلکہ انہیں تقویت دے کر مقبولِ عام بنا دیا۔ گلیلو نے ارسطو کا نظریہ کہ، بھاری اجسام ہلکے اجسام کی نسبت زیادہ تیز ی سے گرتے ہیں، کو غلط ثابت کر دیا۔ اس نے ایک طرف جھکے ہوئے مینار سے اشیا نیچے گرا کر ثابت کیا کہ تمام اجسام برابر وقت میں زمین پر پہنچتے ہیں۔
اسی طرح 1661ء میں جب نیوٹن ٹرینئی کالج کیمبرج میں تھا، تب وہاں کا تعلیمی نظام ارسطو کی تعلیمات پر مشتمل تھا۔ نیوٹن نے ارسطو کی تعلیمات پر جدید علوم کو فوقیت دی۔ جدید فلسفی ڈیکارٹ اور جدید ماہر فلکیات کوپر نیکس کو کپلر کو پڑھا۔
نیوٹن نے 1664ء تک کئی نظریات پیش کر دیے تھے۔ جس نظریے نے سب پہلے تہلکہ مچایا وہ روشنی کی ہیئت کے بارے میں تھا۔
نیوٹن نے دریافت کیا کہ عام سفید روشنی، قوسِ قزح کے سات رنگوں کا آمیزہ ہے۔اس نے روشنی کے انعکاس اور انعطاف کے قوانین کا تجزیہ پیش کیا۔ ان قوانین پر اس نے روشنی کے انعکاس والی پہلی دوربین کا نقشہ اور ڈھانچہ تیار کیا۔ یہ خاص شکل کی دوربین ہے جو آج بھی بڑی فلکیاتی تجربہ گاہوں میں استعمال ہوتی ہے۔
اس نے ریاضیات میں ایک نئی شاخ(Calculus) صرف 25برس کی عمر میں مرتب کر لی تھی۔ جو آج کل M.Scاور B.Scکی ڈگری حاصل کرنے کا موجب بنتی ہے۔ نیوٹن کی میکانکی شعبے میں بہت ساری خدمات ہیں۔ یہ علم مادی اشیا کی حرکت سے متعلق ہے۔ گلیلو نے حرکت کے موجود ’پہلے قانون‘ کے متعلق نظریات پیش کیے، جسے نیوٹن نے باضابطہ قانون کی شکل دی۔یہ قانون اجسام کی حرکت کی وضاحت کرتا ہے۔ عملی طور پر جسم ہر وقت بیرونی قوت کی زد میں ہوتا ہے، اہم سوال یہ ہے کہ اس حالت میں جسم کس طرح حرکت کرتا ہے؟۔ اس مسئلہ کو نیوٹن نے حرکت کے دوسرے قانون کی مدد سے حل کیا۔ جسے فزکس کا بنیادی قانون سمجھا جاتا ہے۔ اس قانون کوF=maمساوات سے ظاہر کیا جاتا ہے۔
نیوٹن نے مزید دریافت کیا کہ ہر طبعی توانائی کے خلاف ایک برابر طاقت کا ردِ عمل پیدا ہوتا ہے، جسے تیسرا قانون کہتے ہیں: Vf=Vi t a t۔ اسی طرح اس کا چوتھا قانون کششِ ثقل ہے۔ ان چار قوانین کے مجموعے نے ایک دوسرے کے اشتراک سے ایسا مضبوط نظام وضع کیا کہ جس سے ہر طرح کے میکانیکی نظام کی تحقیق ممکن ہو گئی۔ اس میں پنڈولم کی حرکت کے نظام سے لے کر سورج کے گرد چکر لگانے والے سیاروں کا نظام تک شامل ہیں۔
نیوٹن کی سائنس میں اہمیت سے متعلق تجزیہ کیا جائے تو ایسا لگتا ہے کہ سائنس کی ہر نئی شاخ یا ایجاد ، نیوٹن کے نظریات ہی کی بنیاد ہے۔
نیوٹن نے حرکیات اور علمِ صوتیات میں گراں قدر اضافے کیے۔ ریاضیات میں دو عددی کلیہ دریافت کیا۔ اسی نے سب سے پہلے ستاروں کی حرکت اور ظہور کی معقول پیش گوئی کی۔
نیوٹن کے قوانین نے ہماری زندگیوں کو بدل کر رکھ دیا۔ آج انسان کا طرزِ زندگی 1600ء سے پہلے کے لوگوں سے ہزارہا درجہ بہتر ہے۔ یہ نیوٹن کی ذہانت، محنت اور ترویجِ علم کی وجہ سے ہے۔ 2005ء میں برطانیہ میں آئزک نیوٹن اور البرٹ آئن سٹائن کے بارے میں دریافت کیا گیا کہ کون سائنسی تاریخ میں زیادہ مؤثر رہا ہے تو بڑی واضح اکثریت سے نیوٹن ہی کو مؤثر کن تصور کیا گیا۔
نیوٹن کا انتقال 1727ء میں ہوا۔