گہنے ، لتے ، رنگ ، پازیبیں نا محرم ہیں
موسم ، جھولے ، ساون بادل ؟
میری آنکھیں خاک زدہ ہیں !۔
عیدیں ، ذائقے ، قلم کتابیں؟
بھٹے کے شعلوں میں جل گئیں
اینٹوں کے سنگ کمر گھسیٹے
میری پُشت ہی گارا ہوگئی
گاڑی والی بیگم صاحبہ
چُوڑیاں ، بالی ، مہندی ،جوڑے
واپس لے لو
نئی مے
پرانی مشک میں کیوں بھرتی ہو؟
میں تو
یوں بھی پھٹ جاؤں گی
یہ سوغات خیرات کسی
نئی اونچی ذات کو دے دو
گاڑی والی بیگم صاحبہ
میں تو صرف
ناف سے نیچے عورت ہوں