بلوچی زبان کے نامور مزاح نگار اور بلند پایہ ادیب واجہ بیگ محمد بیگل کی یاد میں ایک تعزیتی ریفرنس سنگت اکیڈیمی اینڈ پبلک لائیبریری کے زیر اہتمام جی آر شاری زیر صدارت منعقد ہوا۔ اس ریفرنس کے آغاز میں مرحوم کے ایصال ثواب کے لیے خصوصی دعا کی گئی بعد ازاں جی آر شاری نے بیگ محمد بیگل کی ادبی خدمات کوسراہتے ہوئے کہا محمد بیگ بیگل نے آخری دم تک بلوچی زبان و ادب کی ترویج و ترقی کے لیے کام کرتے ہوئے مزاح کی دنیا میں اپنی شناخت پیدا کی ۔انہوں نے عصری تقاضوں انسانی کوتائیوں اور پس پردہ کرداروں کو اپنے مخصوص طنزیہ اسلوب میں منظر عام پر لا کر لوگوں کو معاشرتی شعور بخشا۔ محمد بیگ ایک اچھے ڈرامہ نگار کالم نویس اور شاعر بھی تھے مگر انہوں نے طنز مزاح نگاری میں خصوصی توجہ دی۔میں زیادہ بہتر طریقے سے پیش کیا جاسکتا تھا۔ضیا شفیع نے کہا کہ محمد بیگ بیگل دیانت دارانہ تنقید کے حامل طنزو مزاح نگار تھے ان کی تصانیف جوکر اور برزخ میں انسانی شعور بلوچی زبان کے شعرا ادبا کا کردار رویہ، ،زندگی سے متعلق اس کا نقطہ نظر اور بلوچی ادب سے ان کے خلوص محبت اور وابستگی کا اظہار جا بجا محسوس ہوتا ہے۔ربانی عارف نے کہا کہ محمد بیگ جیسے لوگ صدیوں بعد پیدا ہوتے ہے۔
اس تعزیتی ریفرنس میں امداد مینگل،منیر مہر ، توقیر زرمبش ، قاضی ظہور احمد ،رحمدل بلوچ ، جالب بلوچ ، ودیگر نے محمد بیگ کی وفات کو بلوچی ادب کے لیے بہت بڑے سانحہ قرار دیتے ہوئے گہرے رنج و ملال کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ پاک انہیں باغ جنت اور پسمانگان کو صبرجمیل عطا کریں۔