مئی کا مہینہ لوٹ آیا
آٹھ تاریخ بھی آکر گزر گئی
لیکن اس بار
اپنی سالگرہ پر
ماما جمالدینی صاحب
اپنوں کے درمیان نہیں تھے
اُن کی کرسی خالی تھی
اُنہوں نے کیک بھی نہیں کاٹا
ایسا پہلی بار ہوا!۔
جب وہ دنیا میں تھے
تب سب کے درمیان تھے
ان کی دل پذیر اور مخلصانہ مسکراہٹ
سچائی کی مٹی میں گُندھی ہستی
اور، مہربان و دل نواز شخصیت
ایک عرصے تک یاد آتی رہے گی
دنیا میں اپنی کمی محسوس کراتی رہے گی
اور وہ، یہ کہہ کر،
ہمارے دلوں کو تسلی دیتے رہیں گے:
میری بچیوّ، بچّو،
موت و حیات کے
قانونِ ازلی و ابدی سے
کسی کو مفر نہیں
جہان میں جو آیا ہے
اُسے آخر کار بچھڑنا ہے‘‘