وحدت
کیوں نہ
خدا مانوں تمہیں
اتنا دور ہوکے بھی
ساتھ ساتھ رہتے ہو
فراخدلی
دشمنوں کی بھیڑ میں
اک پل نہ ہمسفر رہا
میں نے جس کے ہاتھ میں
زندگی بھر کا
اثاثہ دے دیا
سراب
اب
لوگوں سے بھی
ملتے ہیں
سگریٹ چائے اور قلم ہے
زوروں پر۔
موسیقی کی محفل بھی
رات گئے تک
چلتی ہے
جام کھنکتے رہتے ہیں۔
لیکن
کون کہے
اس سے
اب میرا وقت نہیں کٹتا