آج انقلابی پارٹیوں کو دنیا کے گلوبل مسائل کا جائزہ لینا چاہئے ۔
۔1۔ دنیا کا ایک بڑا مسئلہ ماحولیات کا ہے اگر ماحولیات کے مسئلے پر سنجیدگی سے حکومتوں ،سیاسی پارٹیوں اور عوامی تحریکوں نے غور نہ کیا تو دنیا کے وجود کو خطرہ ہے ۔
۔2۔ 1990ء میں امریکہ کینیڈا روس 34یورپی ممالک نے اعلان فرانس پر دستخط کئے اور سرد جنگ کے خاتمے کا اعلان کیا اور کہا گیا کہ 2010تک تمام جنگی اسلحہ کو تلف کیا جائے گااور جنگوں کا خاتمہ کیا جائے گا۔ نہ تو جنگیں ختم ہوئیں اور نہ اسلحہ پر پابندی لگی۔ دنیا میں سالانہ سترہ (17) کھرب امریکی ڈالر صرف فوجی سامان اور نام نہاد دفاع پر خرچ ہورہی ہے جو سالانہ سترہ(17) ارب انسانوں کا سالانہ کھانے پینے کا خرچہ ہے ۔ جبکہ آج کل پوری دنیا کی آبادی سات (7) ارب ہے ۔ 2016ء میں بھی کھربوں ڈالر اسلحہ کے خرید و فروخت پر خرچ ہوا اور امریکہ دنیا کا سب سے بڑا اسلحہ بیچنے والا ملک رہا ۔ دنیا میں دو بلاکوں سے نئی تقسیم سے نئی سرد جنگ شروع ہوچکی ہے بلکہ عالمی جنگ کا خطرہ ہے اس لیے وار انڈسٹری کے خاتمے کیلئے سنجیدگی سے سوچنا چاہئے ۔
۔3۔ صنعت میں جدت کی وجہ سے بآسانی سے پیداوار میں اضافہ ہوا اور مزید پیداوار میں ۔اضافہ کیا جاسکتا ہے لیکن اس کے باوجود کروڑوں انسانوں کو صرف ایک وقت کا کھانا میسر ہے ۔ اس لیے غربت کے خاتمے کی جدوجہد بہت بڑا مسئلہ ہے ۔
۔4۔ تمام تر دعوؤں کے باوجود آج بھی کروڑوں بچے سکول نہیں جاسکتے اس لیے کم از کم ۔تعلیم میٹرک تک پہنچ ہر بچے کا حق اور لازمی ہونا چاہئے تاکہ کم از کم دنیا خواندہ ہوسکے ۔
۔5۔ چائلڈ لیبر آج بھی دنیا کا عالمی مسئلہ ہے نہ صرف چائلد لیبر بلکہ جبری مشقت (غلامی ۔کی نئی شکل)کے خاتمے میں کئی حکومتیں ناکام ہوئی ہیں ۔ چائلد لیبر اور جبری مشقت کا خاتمہ وقت کی فوری ضرورت ہے ۔
۔6۔ اکثر کثیر القومی ممالک چھوٹی قومیتوں کے مسائل حل نہ کرسکے ۔ اور اس لیے قومی ۔تحریکوں میں شدت آئی ہے ۔ لہذا قومی جمہوری تحریکوں کی حمایت کرنی چاہئے اور فیڈریشنوں کی بجائے کنفیڈریشن بننی چاہئے ۔ اور جدید نو آبادیات کا خاتمہ ہونا چاہئے ۔
۔7۔ دنیا بھر میں نسلی اور فرقہ وارانہ تشدد میں اضافہ ہوا ہے اور پہلے سے مہاجرین کے ۔مسئلے میں اور شدت آئی ہے ۔جس کی حل کیلئے از سر نو ٹھوس بنیادوں پر حل نکالنا چاہئے ۔
۔8۔ دنیا کی آدھی آبادی خواتین پر مشتمل ہے جنسی تفریق اور شہریوں میں تفریق ایک عالمی ۔مسئلہ ہے ۔
۔9۔ جمہوریت کئی ریاستوں پارٹیوں اور عوامی تنظیموں میں آج بھی ایک سنگین مسئلہ ہے ۔ جمہوریت اور جمہوری جدوجہد کی ہر سطح پر بھرپور حمایت کرنی چاہئے ۔
۔10۔ سرمایہ دار ممالک کہتے تھے کہ سرد جنگ اور کمیونسٹ بلاک اور اسلحہ کی دوڑ کی ۔وجہ سے دنیا کی رقی رک گئی ہے لیکن 1990ء میں سرد جنگ اور کمیونسٹ بلاک ختم ہوا ہے اور 27سال ہوئے کارپوریٹ اور سامراجی سرمایہ داری دنیا کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہی ہے ۔ ان کے تمام تر جھوٹ اور وعدے بے نقاب ہوئے ہیں۔ اور انہوں نے دنیا کے بحرانوں میں اضافہ کیا ہے ۔ ریاستیں اور انفرادی طور پر انسانوں کو نئے بحرانوں میں دھکیلا ہے ۔ لہذا انقلابی پارٹیوں کو نئی صف بندی کرنی چاہئے اور دنیا کو واضح پیغام دینا چاہئے کہ سرمایہ داری ناکام ہوئی ہے اور دنیا کا ایک عالمی مسئلہ بھی حل نہ کرسکی ہے۔