میرا چہرا بھولا او ماہی
پر روپ سنپولا او ماہی
تیری تال سے تال ملا بیٹھی
میرا انگ انگ ڈولا او ماہی
کوئی راکھ پتنگوں والی ہو
جلے حسن کا شعلہ او ماہی
مجھے بھیج نااپنی بستی کا
وہی اڑن کھٹولا او ماہی
تیری سندرتا پہ حیراں ہوں
مجھے درپن بولا او ماہی
میں نے بند کواڑ بھی کھول دئیے
میں نے من بھی کھولا او ماہی
میرے نین نَیّن سب داسی سے
میرا جوگی چولا او ماہی
تیرا لمس لہو میں دوڑا ہے
تو نے زہر سا گھولا او ماہی
تیری پریت میں سدھ بدھ کھو بیٹھی
تیرے عشق نے رولا او ماہی
میرے روپ سروپ کو پوجتا ہے
تو ہے سانول ڈھولا او ماہی
مجھے پریم کے اکھشر بھول گئے
کوئی پندرہ سولہ او ماہی
میرا ہار سنگھار بھی بے مطلب
تیرا دل بے مولا او ماہی
مجھے گْر ویوپار کے سکھلا دے
ذرا ماشہ تولا او ماہی