یہ محض پانچ حرفوں کا مجموعہ نہیں جو زندگی ،مذہب ،ذمین وسائل کے گرد گھومتے ہوئے نظر آتے ہیں بلکہ آزادی ہر انسان کی انفرادی اور بحیثیت ایک معاشرتی اجتماع کی یعنی ایک قوم اس کی اجتماع خوشی ہے اور ایک عزیز ترین نعمت ہے ۔۔۔۔۔۔
اپنی مرضی کا مالک ہونا کسی فرد کے لئے سب سے بڑی خوشی ہوسکتی ہے اور ایک فرد ایسی مرضی کا مالک اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک وہ بحیثیت ایک قوم کے اپنی قسمت و مر ضی کا مالک خود مختار نہ ہو ۔۔۔
قوموں کی زندگی میں بعض اوقات ایسے مرحلے بھی آتے ہیں جہاں پر وسائل کی لوٹ مار شروع ہو جاتی ہیں وہاں کے لوگوں کو بدامنی کا شکار کرتے ہیں اور اس عزیز ترین نعمت کے لئے وجود یا عدم وجود کے احسا س تک کو مٹانا پڑتا ہے۔ اس وقت وجود محض آزادی کا نام بن جاتا ہے۔ ایسی صورت میں اگر ایسی قوم کی رہنمائی کرنے والے رہنما ء لوٹ مار کا حصہ دار بن جاتے ہیں تب وہ قومیں نیست و نابود ہوجاتی ہے۔ اور اگر وہ قومی مقصد کو اپنی منزل سمجھ لیں اور اس کو مقصد حیات قراردئے جو اس کی قوم نے اپنے لئے متعین کی ہو تو اس کی قوم کی تاریخ میں ایسے افراد دائمی اور لازاول نقوش چھوڑجاتے ہیں اور خود ایک تاریخ بن جاتے ہیں۔
یہاں شعوروآگئی کی کمی نہیں بلکہ سیاسی شعور سے متعلق یہ خطہ زمانے سے ایک منفر دنام رکھتا ہے ۔اس وقت پوری دنیا میں ایک معاشی سرد جنگ سراٹھا رہی ہے دوسری طرف وسائل کے لوٹ مار جس نے اس خطے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ۔
2450,000مربع میل رقبے پر مشتمل تیل اور گیس کی دولت سے مالامال افغانستان کی سیاست کے اثرات مستقبل میں براہ راست بلوچستان پر پڑھیں گے کیونکہ آج قومیں ان وسائل پر نظر رکھتی ہیں تو ان کی نظر وں میں گزر گاہ کے طور پر سب سے پہلے ساحل بلوچستان ہوگا ۔دنیا میں وسائل کے حصول کی جنگ نے استعماری ممالک کو جنون میں مبتلاکر دیا اس خطے میں امریکہ اور چین کی بڑھتی ہوئی دلچسپی بلوچستان ،افغانستان اور وسطی اشیاء کے مما لک وسیع وسائل خصوصاُگیس وتیل کے ذخائر ہیں جن کے حصول کی سردجنگ نے اب نئی شکل اختیار کی ہے ۔امریکہ آج شدید داخلی اور خارجی بحرانوں کا شکار ہے ۔اس کا داخلی بحران اسے خارجی جارحیت پر مجبور کرتا ہے ۔عراق میں ایک تہذیب کو تباہی اور بربادی کے دہانے پر پہنچائے اور افغانستان میں کھلی جارحیت نے امریکہ کا اصل چہرہ پوری طرح بے نقاب کردیاہے ۔
ایک دانشور نے کہا ہے کہ تاریخ کا سب سے بڑا سبق یہ ہے اس سے کسی بھی حکمران نے سبق نہیں سیکھا ۔جبکہ چین اپنی بڑھتی ہوئی اقتصادی اور معاشی ضروریات کے لئے تیل اور گیس کے حصول کی خاطر اس خطے میں قدم جما رہاہے اس سلسلے میں اگر اسے بھی مسئلہ درپیش ہو تو وہ بھی امریکہ کی طرح کسی بھی جارحیت سے گریزنہیں کرے گا تیل اور دیگر وسائل کے حصول کی لالچ نے عالمی طاقتوں کو انسانیت کش بنادیا ہے۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے