ماہنامہ سنگت کی ایڈیٹوریل کمیٹی کا اجلاس 16دسمبر 2016کی سہ پہر مری لیب کوئٹہ میں منعقد ہوا۔ایڈیٹوریل بورڈ کے اراکین شاہ محمد مری، وحید زہیر، منیر رئیسانڑی، جاوید اختر، جیئند خان، سرور آغا، عابد میر، شریک ہوئے۔
مجوزہ ایجنڈا مندرجہ ذیل تھا:
۱۔رسالے کے نظریاتی معاملات، معیار، گیٹ اپ، اشتہارات، وغیرہ پہ کا تنقیدی جائزہ
۲۔اشاعتی سلسلہ کی کتابوں کی صورت حال
۳۔مالی امور
۴۔ دیگر
ایجنڈے کے نقاط پہ تفصیلی بحث کا خلاصہ یہ ہے:
۱۔ تحریروں کی صورت میں نظریاتی امور پہ اتفاق پایا گیا۔ ڈاکٹر منیر رئیسانڑیں نے ذمہ داری لی کہ وہ شاعری کا حصہ دیکھنے میں ایڈیٹر کی مدد کریں گے اور معیار کو بہتر بنانے میں معاونت کریں گے۔ دیگر امور میں جاوید اختر اور عابد میر تحریروں کی اشاعت اور معیار سے متعلق معاونت کریں گے۔
گیٹ اپ سے متعلق طے پایا کہ چوں کہ اس سال سے سنگت کی مسلسل اشاعت کا بیسواں برس شروع ہو رہا ہے، اس لیے موجودہ گیٹ اپ میں معمولی رد و بد ل ضروری ہے۔ صفحہ اول، فہرست اور تحریروں کے مرکزی عنوانات کے طرزمیں تبدیلی لائی جائے گی۔
سنگت کی بیس سالہ کرانالوجی شائع کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ طے یہ پایا کہ دسمبر2017ء میں بیس برس مکمل ہونے پر سنگت میں شائع ہونے والی بیس سالہ تحریروں پر مبنی کرانالوجی شائع کی جائے گی۔ تاکہ قارئین اور بالخصوص محققین کے لیے کارآمد ثابت ہو۔
سنگت کو ایچ ای سی کے تحقیقی جرائد میں شامل کرانے کی کوشش کی جائے گی، اس سلسلے میں ایچ ای سی کے معیارات کو مدنظر رکھا جائے گا۔
ادارتی بورڈ کے اراکین لازماً ہر ماہ سنگت میں اپنا تحریری حصہ ڈالیں گے۔
اشتہارات سے متعلق ایڈیٹر نے بتایا کہ سرکاری اشتہارات بنا کسی خصوصی کاوش کے، حصہ داری کے بہ طور جو ملتے ہیں، وہ سنگت کے اخراجات کی تکمیل کو کافی ہیں۔ جیئند خان کی کوشش سے دو،چار ماہ بعد کسی نجی ادارے کا ایک آدھ اشتہار بھی مل جاتا ہے، اس سلسلے میں کوئی خاص پریشانی نہیں۔
پرنٹ کے علاوہ سنگت کی ویب سائٹ بڑی تعداد میں وزٹ ہو رہی ہے، خصوصاً بیرونِ ملک قاری اس پہ تکیہ کرتے ہیں۔ یہ قابلِ اطمینان ہے۔
۲۔ اشاعتی معاملے میں تراجم سیریز سے متعلق عابد میر نے بتایا کہ تازہ کتاب لوہسون کی کہانیاں ہیں، جس کے بعد تراجم سیریز کی اب تک 13کتابیں ہو جائیں گی۔ اس کے علاوہ وحید زہیر کی کتاب ’بروقت‘ پریس بھیج دی گئی ہے۔ جاوید اختر صاحب کی کتاب ’لینن اور جمالیات‘ بھی پریس کے لیے تیار ہے۔ تراجم سیریز کے علاوہ بلوچ قوم ، مستیں توکلی اور کارل مارکس کی داستانِ حیات بھی چھپ چکی ہیں۔ شاہ محمد مری نے بتایا کہ اس وقت تراجم سیریز کے لیے جو کتابیں مختلف مترجمین کی طرف سے سنگت کو وصول ہو چکی ہیں، ان میں بلوچی میں اوڈیسی، ترگنیف کا ناولOn the eve، بورخیس کے افسانے ، اور جیولیس فیوچک کا مشہور زمانہ ’’ پھانسی کے سائے تلے‘‘شامل ہیں۔ براہوی میں گل بنگلزئی صاحب کی دو کتابیں لینن کی ریاست اور انقلاب، ٹالسٹائی کا وار اینڈ پیس کے علاوہ میرا داغستان کا ترجمہ بھی شامل ہے۔ پشتو میں کرشن چندر کا ناول ’’غدار ‘‘اور عشاق کے قافلے کی سائیں کمال خان پر کتاب مکمل ہو چکی ہیں۔ یہ تمام کتابیں نظرثانی کے بعد پریس میں بھیجنے کو تیار ہیں۔ اس کے علاوہ سی آر اسلم کی کتابیں علم المعیشت، جدلیاتی مادیت اور ان کے مضامین تیار ہیں۔ ماما عبداللہ جان کا کام اور ان پہ ہونے والا کام بھی ذرا سی توجہ کا متقاضی ہے۔ اِدھر اُدھر بکھرا ہوا ہے، جسے جمع کر کے چھاپنا ہے۔
البتہ کتابوں کی مارکیٹنگ کا معاملہ کچھ خاص نہیں۔ مارکیٹ تک رسائی اب تک نہیں ہو پارہی۔ ایک آدھ لائبریری نے کتابیں خریدیں جس سے کچھ آمدن وصول ہوئی۔
یہ بھی طے پایا کہ اہم تعلیمی اداروں اور پبلک لائبریریز کو رسالہ اور کتابیں اعزازی طور پر جانی چاہئیں۔
فیصلہ کیا گیا کہ زیر تکمیل اشاعتی تصانیف کو جلد از جلد مکمل کر کے فوراً پریس بھیجنے کا اہتمام کیا جائے گا۔ بلوچی میں جیئند خان، ڈاکٹر علی دوست بلوچ، براہوی میں وحید زہیر، جاوید اختر، پشتو میں سرور خان ، قلا خان اور اردو میں عابد میرکتابوں کے پروف اور ایڈیٹنگ میں ایڈیٹر کی معاونت کریں گے۔
۳۔ سرور خان نے مالی امور کی تفصیلات بتائیں۔
مالی معاملات پر اراکین نے اطمینان کا اظہار کیا۔ تفصیلات کے رجسٹر پہ تمام اراکین نے دستخط کیے۔
۴۔ دیگر امور میں 16دسمبر2014ء کو آرمی سکول پشاور میں ہونے والی دہشت گردی کی مذمت کی گئی۔