مری کہانی
مری کہانی نہیں رہی ہے
مری کہانی کے گیت مرجھا چکے ہیں سارے
مری کہانی کے سارے کردار مرچکے ہیں
اب حبس ہے اور گھٹن کے کھیتوں کا سلسلہ ہے
مری کہانی میں موت کی دیوی حاملہ ہے
اور ہر طرف موت ناچتی ہے
میں اجنبی!
اب اپنے کردار کو نبھانے کے سارے اسرار کھو چکا ہوں
میں اپنے سپنے تمام بنجر زمین میں شب کی بو چکا ہوں
میں آگ کی زرد رو کلائی پہ سو چکا ہوں