اگر رنجشیں دل میں گھر کرلیں
مایوس نہیں ہونا اِنکو وداع کرنا
بدکلامی تو دشمن کی ہے میراث
تم خوش کلامی کو زباں سے رواں رکھنا
نفرت کے قابل تمہیں کئی لوگ ملیں گے
تم خود کو صحیح رکھنا محبت رواں رکھنا
کچھ فیصلے زندگی کے بھی انمول ہوتے ہیں
تم پہلے سوچنا پھر انکو ادا کرنا
تنہا ساری زندگی کٹ تو نہیں سکتی
سب سے تم ملنا نفرت نہیں کرنا
موت تو اِک دن آجائے گی کلیم
تم ربّ پر بھروسہ رکھنا اور سجدہ رواں رکھنا