خَستہ حال کمرے میں پڑی اک چارپائی پر
تمہارا زندگی کے قد سے بھی اونچا سراپا
سامنے میرے پڑا تھا،
ہنی لوشن سے پاؤں چرپ کرنے کو
تمہارے پَیر اپنی گود میں لے کر جو بیٹھی
یوں لگا جیسے
تَپِش سے زندگی کی لَوئیں اْٹھتی ہیں۔

جو اب بھی جِھلمِلاتی ہیں
اْنہی اَشکوں کی لڑِیاں ہیں،
جو تیرے لَمس کی گرمی سے میری
سرد۔رنگ آنکھوں کی کالی کوٹھڑِیوں کے
دَر و دیوار چَمکانے کو اْترے تھے۔
جہاں پر سْرمئی سائے
زَماں کے دائروں سے چْھپتے پِھرتے تھے۔

مگر وہ لَو یقیناً زندگی کے خواب کی لَو تھی
کہ اْسکے بعد جینا اسقدر آسان تھا
کہ زندگی کے کرب کا چہرہ
میں اپنے ہاتھ میں تھامے
تمھارے راستوں کے رنگ و آہن سے
سجاتی ہوں۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے