کون نگر ہے میرا
ہم یہ جان پاتے
تو جیت لیتے خود کو شاید
لیکن خود کو سَر کرنے میں
مَیں نے کتنی صدیوں کے دکھ
ایک ہی شبد میں
ارپن کرکے
گھول کے پی لیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔.
امرت رس کی صورت مجھ کو
سمان ملا اِس
کْمبھ کے جیون گیان سے گزرے
کون یہ پھر چاہت کی اگنی
گھول کے پی لے
اور تبھی خود
انتم سادھنا اوڑھ کے جی لے
جیسے میرے
اپنے پن نے
خود کو لانگنے کی دْھن میں
من برہما کا
چُھوکر دیکھا
اور ابھی تک سوچ میں ہے یہ
جانے کون نگر میرا ہو
اپنا کہنے کی جسے پھر
اِس بالک کو
شبد ملے