میں خود کو خود مٹانا چاہتی ہوں
مگر تیرا بہانا چاہتی ہوں

مری آنکھوں کو آنسو دینے والے
میں اب تجھ کو رلانا چاہتی ہوں

یہ مانا ہاتھ تیرے ہاتھ میں ہے
مگر میں دل ملانا چاہتی ہوں

کسی بدلی میں اپنا تن چھپا کر
گگن کے پار جا نا چاہتی ہوں

ذرا پلکیں اٹھا کر راستہ دے
میں تیرے دل میں آنا چاہتی ہوں

تجھے اک بار تنہا چھوڑ کر میں
محبت آزمانا چاہتی ہوں

صحیفہ بن کے جب انجیل اتری
وہی منظر دکھانا چاہتی ہوں

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے