روز اِک اخبار آجاتاہے
اپنا خبردہانہ کھولے
خبریں اِس میں
بھانت بھانت کی خبریں اِس میں
دیسوں کی،
پردیسوں والی،
کوئی قہرگْھْلاہے جیسے
سب عالم پر
خودکْشیاں
خْود کْش ہیں کہیں پر
ایک زمانہ پاگل پن میں
خبروں والے کیسے عجب ہیں
چھاپے ہی جاتے ہیں جو بھی خبر مل جائے
بازو کے کٹنے،
سر کے کٹ کر گِرنے کی
آبرو ریزی والی خبریں
ہیبت پھیلاتا ہے یہ گہری
کون بتائے اور سمجھائے جرم کے اصلی کرداروں کو
شایدآج اخبار کے معنی ایسے ہی ہیں
اخبارات یہ دنیا بھر کے
ایسے ہی ہوتے ہیں شاید
جن میں اطلاع دی جاتی ہے
اپنے گھروں کو
اپنے سہمے ہوئے بچوں کو آفتِ بے پایاں سے بچالو
کیونکہ تباہی اور ہولنا کی کا سیلاب امڈنے لگا ہے
یہ خبریں کب باسی ہوں گی؟
تباہی کی ،بربادی کی اورَ تباہی کی
یہ خبریں
لوگ بے چارے پڑھنے پر مجبور ہیں گویا
ہولناکی ان معصوموں پر
اسی طرح ہی
مسلط کی جاتی ہے شاید