سمو راج ونڈ تحریک کی جنرل باڈی کی میٹنگ 30 اگست کو شام 4بجے منعقد ہوئی ۔
میٹنگ کا ایجنڈا: آٹھ اگست کو وکلا پر ہونے والا حملہ۔
درج ذیل نقاط پر بحث ہوئی اور فیصلے ہوئے۔
۔۱۔ شہداء کے خاندانوں سے ملاقات: میٹنگ میں یہ طے پایا کہ سمو راج ونڈ تحریک کی ممبرز کو شہدا کی فیملیز سے ملنا چاہیے تاکہ ایک تو ہم ان کے ساتھ اظہارِ یک جہتی کر سکیں ، ان کے غم میں شریک ہو سکیں ،انھیں بتائیں کہ ہم ان کے ساتھ ہیں اور دوسرا یہ کہ اس طرح ہمیں ان کے احساسات اور ان کی مشکلات کو قریب سے جاننے کا موقع مل سکے گا۔
۔۲۔ہنگامی صورت حال میں سمو راج ونڈ تحریک کا ردِعمل : میٹنگ میں یہ طے پایا کہ کسی بھی ایمرجنسی میں سمو راج ونڈ تحریک ایک دم سے کسی ردِ عمل کا اظہار نہیں کرے گی۔ جذبات سے کام نہیں لے گی بلکہ روشن خیال انسان کی طرح cool and calm رہ کرکچھ روز انتظار کر کے ردِ عمل کرے گی۔ تنظیم کو چاہیے کہ خود کو منظم کرے اور منظم رکھے۔
۔۳۔ ممبر شپ بڑھانی ہوگی: لوگوں کو شعور دیناہو گا، ہم خیال ساتھی بڑھانے ہوں گے، ممبر شپ بڑھانی ہوگی ۔
۔۴۔ تنظیم سے برخاست: میٹنگ میں یہ بھی طے پا یہ کہ ایسا ممبر جو بغیر معقول وجہ بتائے مسلسل تین میٹنگز میں شرکت نا کرے ، سمو راج ونڈ تحریک کے منشور کے مطابق اس کا نام تحریک سے برخاست ( خارج) کر دیا جائے گا۔
گذشتہ میٹنگز میں جو قراردادیں پاس ہوئی تھیں ،ان کی توثیق ہوئی، جو درج ذیل ہیں۔
۔۱۔ شہریوں کو سیکورٹی مہیا کرنا ریاست کی ذمہ د اری ہے۔
۔۲۔ محکمہ صحت جو بالکل فیل ثابت ہوا ،اس کا سدِ باب ہونا چاہیے۔ ڈاکٹرز، سرجنز، بلڈ بینک مہیا کیے جائیں۔
۔۳۔ٹراما سینٹر کو فعال کیا جائے۔
۔۴۔سول ہسپتال کا نام بدل کر اس کا نام آٹھ اگست کے شہداکے نام پر رکھا جائے۔
۔۵۔شہدا کے بچوں کو روزگار فراہم کیاجائے۔
۶۔ سیاسی عہدیداروں کی غیر اطمینان بخش کارکردگی کی اسمبلی میں مذمت ہونا چاہیے۔
سمو راج ونڈ تحریک کی جنرل باڈی کا اجلاس ستمبر کے آخر میں ہونا طے پایا ۔جگہ اور وقت کا تعین بعد میں کیا جائے گا۔