روز ہاتھ میں گْلاب رکھتی ہو
دل تو کو ئی لاجواب رکھتی ہو

تیری آنکھوں میں شہید ہو جاؤں
غضب کا حْسن و شباب رکھتی ہو

اگر دیکھنا ہے بے حجاب دیکھو
مْنہ پر کس لئے کتاب رکھتی ہو

پہلے سرکش نے دیکھا سْنا نہ تھا
پیار میں تم حساب رکھتی ہو

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے