تڑپتے جسم، تپتے اسم ، بجتی آتمائیں
پگھلتے سرخ سائے۔ نکڑ، بھسم راہیں
سدا چگتے ہیں چیخیں میری دھرتی کے پرندے
دھواں پیتی ہیں میرے شہر کی جلتی ہوائیں
سمے کی آنکھ میں ہے آس کا چہر ا، اندھیرا
لرزتے سوکھتے ہونٹوں پہ ہیں ریزہ دعائیں
خدا ! کب تک یونہی ماتم سے گونجیں من کی گلیاں؟
کہو ! کس روز مسکائیں گی روتی بیوہ مائیں؟
پتا کی لاش پر روتا تھا ہمسائے کا بچہ
میری سنتے نہیں ماں! آپ بابا کو جگائیں