پورے گاؤں میں افراتفری مچ گئی۔
’’ آدمی تو بڑا سُورما تھا، اُس کی غیرت اچانک کیوں نودوگیارہ ہوگئی !‘‘
’’ کون کہتا ہے کہ سُورما اور نرکابچہ تھا …. شروع سے ہی ایسا بے غیرت تھا ….! بچپن سے ہی ہجوموں کا لونڈاتھا۔ بڑا ہواتوتیس مار خاں بن گیا ….!!‘‘
’’ پتہ نہیں اُس میں یہ غیرت کیسے پیداہوئی تھی کہ بیوی پر سیاہ کاری کی تہمت لگاکر ، اُسے کلہاڑی سے ٹکڑے ٹکڑے کردیا تھا !؟‘‘
’’ تھانہ نہیں گیا، اِس لیے اُس کا دل بڑھ گیا۔‘‘
’’ اگلوں سے اُس نے بیوی کی سیاہ کاری کے نو لاکھ رُپے لیے …. دو لاکھ پولیس کو دیے، ایک لاکھ بیوی کے میکے والوں کو…. لاش کو ایک ہی رات میں رلّی میں لپیٹ کر دریابردکرآیا کہ جیسے کوئی مُردہ جانورپھینک آیا ہو۔ ذرہ برابرخیال تک نہیں آیا ….!‘‘
’’ بیوی کے آشنا کو قتل کرتا توپھر ہرکوئی اسے مرد مانتا !‘‘
’’ وہ تو فرار ہوگیا نا !‘‘
’’ فرار خاک ہوا ! دنیا نے تماشہ دیکھا …! اُس نے خود ہی اُسے ڈھیل دے دی تھی۔ ‘‘
’’ کہتے ہیں مرد کے ساتھ پتہ نہیں کتنی دیرتک آگے پیچھے ہواتھا، وہ موقعہ دیکھ کر دیر کے بعد بھاگاتھا !!‘‘
’’ بس مردانہ سماج میں عورت ہی گناہ گار !‘‘
’’ مطلب یہ کہ عورت پیار نہ کرے …. اور اگرکرے تو مرے !!‘‘
’’ مرد بھیڑیا ہے، جہاں تہاں خوش ۔‘‘
’’ ہاں، بالکل ایسا ہی ہے ! ….. مرد قصائی اور عورت بکری !!‘‘
’’ چھوڑو اس بات کو ….. کوئی اور بات کرو !‘‘
’’ بس ، اُس میں غیرت جو نہ رہی تھی۔‘‘
’’ دنیا کی لعنت ملامت کا تو کچھ خیال کرتا !‘‘
’’ کاہے کی عزت ؟ کاہے کی غیرت ؟؟ایسے لوگ تاجرہوتے ہیں …. کاری عورت کی قیمت نو لاکھ لے کر،تین لاکھ میں پولیس اورسسرال کو ناک دھونے کی داستان سنا کر خاموش کردیا … چھہ لاکھ بھی نہ بچاپایا !! …. غیرت آنے جانے والی چیز ہے… رقم ہاتھ میں ہو۔‘‘
’’ چھہ لاکھ میں سے ڈھائی لاکھ میں نئی بیوی لے آیا، ایک رانڈ بھی ہوگئی تو لاکھوں بھی بچ گئے !! ‘‘
’’ کون سی رانڈ لے آیا ؟ آوے کا آوا ہی ٹیڑھا …. ایک کاری نکال کردوسری کاری لے آیا !!‘‘
’’ یہ سچ ہے کہ جھوٹ ؟‘‘
’’ یہ سچ ہے !…. سسرال نے تہمت لگاکرمیکے بھیج دی تھی۔‘‘
’’ بہت بڑا بے غیرت آدمی ہے !!!‘‘
ٹھیک اُسی وقت ….
اچانک قریبی گاؤں سے ڈبل بیرل بندوق کے دو فائروں کی آواز گونج اُٹھی۔
پورے گاؤں میں کھلبلی مچ گئی۔
’’ پھر کس کی عزّت پر بٹہ لگا ؟‘‘
’’ پھر کس کی زندگی کم پڑگئی ؟‘‘
’’ پھر کس کا خانہ خراب ہوا؟‘‘