اِستادہ سبز کتبے ہوں گور پہ ہی لیکن
گر حالتِ غلامی میں موت نے ہو مارا
سب تھوکنے کو آنا ، سب تھوکنے کو آنا
گر اپنے ہی لہو میں اُجلا نہیں نہا کر
میرے نجس بدن سے مسجد کے حاشیوں کو
تم مت پلید کرنا ، تم مت پلید کرنا
ٹکڑے نہ کر سکی گر دشمن کی فوج مجھ کو
اے میری محترم ماں! کس منہ سے آخرش تُو
روئے گی زار مجھ کو ، پیٹے گی زار مجھ کو
بے ننگ دیس ہے یہ ، بے ننگ دیس ہے یہ
یا تو بنا ہی دوں گا باغِ عدن اسے میں
یا پھر اُ جاڑ دوں گا پختون برزنوں کو