شام دل کو بجھائے جاتی ہے
تیری باتیں سنائے جاتی ہے

یہ اداسی بھی خوب صورت ہے
مجھ کو رنگیں بنائے جاتی ہے

رات کی آنکھ سے اسے دیکھو
کیسے منظر دکھائے جاتی ہے

ایک لمحے کی روشنی مجھ میں
ایک دنیا بسائے جاتی ہے

کتنی گھمبیر ہے یہ تاریکی
میرے اندر سمائے جاتی ہے

ہجر کی شب ھماری جانب کیوں
دیکھ کر مسکرائے جاتی ہے

زندگی بے وفا سہی لیکن
ساتھ پھر بھی نبھائے جاتی ہے

آپ تعبیر جانتے ہوں گے
چاندنی بوکھلائے جاتی ہے

زندگی لاڈلی سی شہزادی
میرا آنچل اڑائے جاتی ہے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے