ہم بھی اک تصویر بنا کر دیکھیں گے
اس کو اپنی ہیر بنا کر دیکھیں گے
دھیرے دھیرے رنگ بھریں گے اس میں ہم
سپنے کو تعبیر بنا کر دیکھیں گے
ساری کڑیاں پیار کی پھر سے جوڑیں گے
جوڑ کے اک زنجیر بنا کر دیکھیں گے
پہلے اس کو منزل پر لے جائیں گے
پھر اس کو راہگیر بنا کر دیکھیں گے
کیسے کیسے لوگ ہیں خاور ؔ بستی میں
سب کو ہم دلگیر بنا کر دیکھیں گے