لوگ دیواروں سے سیاہی اتار کر
دن کی مخالفت کر سکتے ہیں
با ندھ سکتے ہیں ہجر کے گھنگھرو شام کے پیروں میں
مگر۔۔۔۔۔
ان درختو ں کے ہا تھ نہیں کا ٹ سکتے
جن پہ جنگل کی کہانی لکھ کر
مٹا دی گئی ہے
جب مٹی رقص پہ ما ئل ہو تی ہے
چیزیں اپنی جگہ چھو ڑ دیتی ہیں
اور۔۔۔ہم آسمان کی باتو ں میں آ کر
زمین کو بد دعائیں دینے لگتے ہیں
تم ہمارے حصے کی اینٹیں
اپنی آ نکھو ں میں ڈال کر
کوئی ایسا مکان بنا سکتے ہو ؟
جس میں ہمارے خواب قیام کر سکیں
اس رات تک۔۔۔
جو تمہاری آنکھوں سے زیادہ گہری نہیں ہو سکتی