ایک تھی چیونٹی اور چُچڑی دونوں آپس میں گہرے دوست تھے۔ ایک روز چُچڑی نے کہا آؤ دعوت اڑائیں۔ چُچڑ گیا اورگائے کے تھن سے گوشت اُکھاڑ لایا۔ چیونٹی کسی کی بوری سے آٹا لائی۔ دونوں نے آٹا گوندھا اور روٹی پکائی ۔ چولہے پر گوشت چڑھایا۔ چچڑی نے کہا میں جا کر ندی سے پانی لاتا ہوں۔ مگر خبردار آگ کے قریب نہ جانا اور دیگچہ کا ڈھکن نہ کھولنا ۔ ایسا نہ ہو کہ بھاپ تمہیں جلا دے۔
چُچڑ چلا گیا ۔ کچھ دیر ہوئی، چیونٹی سے صبر نہ ہوا ۔ اس نے دیگچے کا ڈھکنا کھول دیا۔ بھاپ ایک مرغولے کی طرح ابل کر باہر نکل آئی۔ چیونٹی بھاگی مگر بجائے اس کے کہ زمین پر گر جاتی وہ دیگچہ کے اندر دھڑام سے گر گئی اور مرگئی اور دیگ کے اوپر تیرنے لگی۔
چُچڑ آیا دیکھا کہ دیگچے کا ڈھکنا کھلا ہوا ہے اور چیونٹی مری ہوئی سالن کے اوپر تیر رہی ہے ۔ وہ ماتم میں زور زور سے رویا، سالن گرادیا اور روٹی پھینک دی۔ باہر نکلا اور دیوار سے ٹیک لگا کر بیٹھ گیا۔ وہ ایک ہاتھ زمین پر مارتا اور پھر اپنی رانوں کو دوہتڑ مارتا۔ اس نے زمین سے مٹی اٹھائی اور اپنے سر پر پھینک دی ۔ وہ فریاد کرتا روتا رہا۔
دیوار نے حیران ہو کر پوچھا ’’ کیوں روتے ہو؟‘‘۔
چیونٹی مرگئی، جانِ جاناں چیونٹی مر گئی
چُچڑ کا سرخاک آلود کرگئی
دیوار ہلنے اور لرزنے لگی۔ ایک کبوتر اڑتا ہوا آیا اور دیوار پر بیٹھ گیا۔ دیکھا دیوار لرز رہی ہے ۔ پوچھا ’’ خیر ہے دیوار ؟ تم کیوں زور زور سے ہل اور لرز رہی ہو؟‘‘۔
دیوار نے جواب دیا ، تمہیں نہیں معلوم؟
چیونٹی مرگئی، جانِ جاناں چیونٹی مر گئی
چُچڑ کا سرخاک آلود کرگئی
دیوار لرزنے ہلنے لگی
کبوتر اڑا اور جاکر توت کے ایک بڑے درخت پر بیٹھ گیا۔ درخت نے پوچھا کبوتر تمہیں کیا ہوگیا ۔ تم بن سنگھار، بد جلوہ اور غمگین ہو؟‘‘۔ کبوتر نے جواب دیا ، ’’ تمہیں معلوم نہیں؟‘‘۔
چیونٹی مرگئی، جانِ جاناں چیونٹی مر گئی
چُچڑ کا سرخاک آلود کرگئی
دیوار لرزنے ہلنے لگی
کبوتر کو غمگین کر گئی
توت نے جھٹکے کھا کھا کر اپنے سارے پتے گرادیے ۔ کچھ بکریاں چرتے چرتے توت کے نیچے آئیں اور پتے چرنے لگیں۔ کھا کھا کر پیٹ بھر لیا تب سراٹھایا اور دیکھا کہ توت تو موسم خزاں کے درختوں کی طرح ننگ دھڑنگ ہے، محض اس کی شاخیں رہ گئی ہیں ۔ بکریاں حیران ہوگئیں، پوچھا ،، ’’ توت تمہیں کیا ہوگیا ۔ کل جب ہم آئیں تو تمہارے نیچے ایک پتہ بھی نہیں تھا۔ آج تم نے اپنے سارے پتے گرادیے۔ توت بولا ، تمہیں نہیں معلوم؟
چیونٹی مرگئی، جانِ جاناں چیونٹی مر گئی
چُچڑ کا سرخاک آلود کرگئی
دیوار لرزنے ہلنے لگی
کبوتر کو غمگین کر گئی
توت نے اپنی پت جھڑ کرلی
ساری بکریوں نے اپنی داڑھی گرادی ۔ اور وہ پانی پینے ندی گئیں۔ ندی نے انہیں دیکھا تو پوچھا، یہ تم لوگوں کیا ہوگیا۔ ذرا دیر پہلے گزری تھیں تو تمہاری داڑھیاں تھیں، اب ساری جھڑ گئیں۔
بکریوں نے کہا ، تمہیں نہیں معلوم؟
چیونٹی مرگئی، جانِ جاناں چیونٹی مر گئی
چُچڑ کا سرخاک آلود کرگئی
دیوار لرزنے ہلنے لگی
کبوتر کو غمگین کر گئی
توت نے اپنی پت جھڑ کرلی
بکریوں نے اپنی داڑھیاں گرادیں
ندی کا پانی گدلا میلا ہوا اور کھیتوں کو چلا گیا۔ کھیت نے پانی کو گدلا دیکھا تو کہا ’’ ندی تمہیں کیا ہوگیا ۔ ہر وقت تمہارا پانی شیشے کی طرح صاف ہوتا تھا، آج کیوں اتنا گدلہ ہے ‘‘۔ ندی نے کہا، تمہیں معلوم نہیں؟
چُچڑ کا سرخاک آلود کرگئی
دیوار لرزنے ہلنے لگی
کبوتر کو غمگین کر گئی
توت نے اپنی پت جھڑ کرلی
بکریوں نے اپنی داڑھیاں گرادیں
ندی گدلی میلی ہوگئی
کھیت کو درد شروع ہوا۔ فصل ایک طرف جھک گئی۔ کسان آیا، دیکھا ساری فصل ایک طرف جھکی ہوئی ہے۔ پوچھا کھیت تمہیں کیا ہوگیا؟۔ ذرا پہلے تمہارے خوشے ہوا میں جھول رہے تھے اور اب ایک طرف کوجھکے ہوئے ہیں؟‘‘۔ کھیت نے کہا ’’ تم نہیں جانتے؟‘‘۔
چُچڑ کا سرخاک آلود کرگئی
دیوار لرزنے ہلنے لگی
کبوتر کو غمگین کر گئی
توت نے اپنی پت جھڑ کرلی
بکریوں نے اپنی داڑھیاں گرادیں
ندی گدلی میلی ہوگئی
کھیت کو درد نے پکڑا
کسان پاگل ہوگیا۔ اپنا سر پیٹتے ہوئے، بال کھینچتے ہوئے روتے اور فریاد کرتے اپنے گھر چلا گیا۔ کسان کی بیوی بیٹھی تو ے پر روٹیاں پکا رہی تھی، اس نے کسان کو دیکھا تو کہا تمہیں کیا ہوگیا ہے پاگل ہوگئے ہو؟۔ اس نے کہا شوم تمہیں پتہ نہیں؟
چُچڑ کا سرخاک آلود کرگئی
دیوار لرزنے ہلنے لگی
کبوتر کو غمگین کر گئی
توت نے اپنی پت جھڑ کرلی
بکریوں نے اپنی داڑھیاں گرادیں
ندی گدلی میلی ہوگئی
کھیت کو درد نے پکڑا
کسان پاگل ہوگیا
کسان کی بیوی کھڑی ہوگئی اور گرم توے پر بیٹھ گئی اور جل کر کباب ہوگئی۔ میٹھی بات یہ ہے کہ کسی کو پتہ نہ تھا کہ چیونٹی کون ہے۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے