"بہت کٹھن ہے”

وفا کے رستوں سے خار چننا
یا خواب بْننا۔۔
بہار موسم میں ذرد پتوں کی دوستی میں وجود کی کونپلیں کھرچنا۔۔۔
نئے زمانے کی جرسیوں میں پرانی سردی سے لڑتے رہنا
جلن چھپانا , ہنسی دکھانا۔۔۔
بہت کٹھن ہے۔۔
بہت کٹھن ہے ہواؤں کی سازشیں سمجھنا۔۔ مگر انہی سے ہی چوٹ کھانا۔۔
پرائی آنکھوں میں اپنے خوابوں کی بے بسی پہ ہنسی اڑانا۔۔
بہت کٹھن ہے
خمیدہ کندھوں پہ بوجھ ہونا
سروں میں چاندی سیاہ کرنا
خلافِ فطرت نبھاہ کرنا۔۔
گھسی پٹی سی پرانی پگڑی کو آنسوؤں سے بھگو کہ اجلا بناتے رہنا
اور اک تفاخر سے ایک وحشی کو ہی مجازی خدا بتانا۔۔
بہت کٹھن ہے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے