خدا۔۔۔۔۔۔
جس نے نیلے سمندر کو پھر بھاپ دی
اور پھر ساحلوں پر اتارا مجھے
خدا
جس نے آنسو کی ایک ناؤ پر
زندگی بھر سہارا مجھے
خدا
جس نے کونپل کے ہونٹوں پہ کھلنے تلک
اپنی لو میں نکھارا مجھے
خدا
جس نے سورج کی تیزاب لہروں
میں آکر پکارا مجھے
خدا
جس نے سیراب کرکے دیا
پیاس کا استعارا مجھے
خدا
جس نے تعمیر کے شوق سے
پھر گزارا مجھے
آخدا
پاس آ
آکریں گفتگو
اصل سے وصل تک
نسل در نسل تک
تو ہے پیارا مجھے