ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اپنے ساتھیوں سینیٹر میر کبیر محمد شہی ڈاکٹر اسحاق بلوچ، جان محمد بلیدی کے ہمراہ بیس مئی کو2 روزہ دورہ پر ساہیوال تشریف لائے۔ مقصداپنی پارٹی کو پنجاب میں متعارف کرانا ۔اور پنجاب میں تنظیم سازی تھا۔ پہلے دن انہوں نے ڈسٹرکٹ کونسل ہال ساہیوال میں ورکرز کانفرنس سے خطاب کیا۔ جس میں اس نے اِس تاثر کو دور کرنے کی کوشش کی کہ بلوچستان کے لوگ دوسرے صوبوں کے بارے میں تنگ نظر ہیں ۔انہوں نے کہا کہ تنگ نظر کیا جاتا ہے ہوتا کوئی نہیں ہے ۔انہوں نے اپنی حکومت کی ڈھائی سالہ کارکردگی پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ انہوں نے اِس مختصر عرصہ میں بلوچستان میں6 یونیورسٹی قائم کیں جن میں باقاعدہ پڑھائی کا عمل شروع ہوچکا ہے اور صحت تعلیم پر بجٹ پر باقی تینوں صوبوں سے زیادہ سے زیادہ رقم خرچ کی جو کہ ریکارڈ ہے۔
اُسی دن شام کو ساہیوال کے ادیب ، دانشوروں کے ایک وفد نے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سے طویل ملاقات کی۔ ڈاکٹر صاحب نے بڑے دھیمے لہجے میں دانشوروں کے سوالات کے جواب دیے۔
انہوں نے کہا کہ اڑھائی سالہ دور میں جتنی کانفرنسیں ادیبوں اور شاعروں کی کوئٹہ میں منعقدہوئیں شاید ہی ملک کے کسی دوسرے صوبے میں ہوئی ہوں۔ اُنہوں نے کہا کہ آپ میں سے کتنے ہیں جو کہ بلوچستان کے ادیبوں کے بارے میں کچھ جانتے ہیں۔ اس موقع پر میں نے کہا کہ گل خان نصیر، عبداللہ جمالدینی، عطا شاد،ڈاکٹر شاہ محمد مری، یوسف عزیز مگسی، کمال خان شیرانی ۔ ڈاکٹر صاحب بہت خوش ہوئے اور دریافت کیا کہ آپ کو کس طرح پتہ ہے تو میں نے سنگت میگزین کے بارے میں بتایا ۔ سنگت اکیڈمی کی مطبوعات کے بارے میں بتایا اور یہ بھی بتایا کہ جتنا ادب پر کام سنگت کررہا ہے اُس کی مثال پورے جنوبی ایشیا ء میں نہیں ملتی۔ اس پر ڈاکٹر صاحب بہت خوش ہوئے ا نہوں نے اس بات پر زور دیاکہ بلوچستان میں تحریرہونے والا ادب عالمی معیار کے ادب سے کسی طور کم نہیں ہے اور یہ عمل جاری و ساری ہے۔ بات ذہنی کشادگی کی ہے۔ اُنہوں نے کہا بلوچستان میں بعض علاقے ایسے ہیں جہاں پر پرائمری سکول نہیں۔ گیس سوئی سے نکلتا ہے مگر وہاں پر گیس میسر نہیں۔ ہماری نوجوان نسل بگٹی صاحب کی شہادت سے سخت نالاں ہیں اُن کو منت سماجت سے قومی دھارے میں لائے ہیں اور کوشش کررہے ہیں۔ یہ آسان عمل نہیں ہے۔
محمد ذکریا نے ان کی توجہ اِس امر کی طرف دلوائی کہ پچھلے دنوں حافظ سعید نے کہا ہے کہ بلوچستان میں اپنی جماعت کو منظم کروں گا یہ کس طرف اشارہ ہے اور اصل پولیٹیکل و رکر بلوچستان کا جوسب سے زیادہ سمجھ دار ہے ۔ وہ کہاں ہے اور اُس کے ساتھ کیا کچھ ہورہا ہے ۔
اگلے دن اُنہوں نے ساہیوال بارے خطاب کیا۔ اور اپنے پارٹی کے پروگرام سے آگاہ کیا۔ساہیوال چیمبر آف کامرس کا دورہ بھی کیا جہاں انہوں نے کہا کہ کامرس کے مسائل وہ ہی ہیں جو کہ بلوچستان کے ہیں۔ یہاں بھی کسان کو اپنی فصل کا روپیہ پورا نہیں مل رہا ہے۔