جب بھی سوچتا ہوں مَیں
حرف لفظ بنتے ہیں
لفظ ڈھل کے مِصرعوں میں
شعر بن بھی جاتے ہیں
اور غزل، نظم بن کر
شاعری اُترتی ہے
غور پھر جو کرتا ہوں
حرف لفظ اور مصرعے
شعر و نظم اور غزلیں
تیرا عکس ہوتی ہیں
سوچتا ہوں،ایسا ہو
سوچنے پہ قدغن ہو
شاعری بھی نہ اُترے
درد کے جزیروں میں
زندگی نہ یوں گُزرے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے