تدبیر سے بگڑی ہوئی تقدیر بنا لے
اپنے پہ بھروسا ہے تو یہ داؤ لگا لے

ڈرتا ہے زمانے کی نگاہوں سے بھلا کیوں
انصاف تیرے ساتھ ہے الزام اٹھالے

کیا خا ک وہ جینا ہے جو اپنے ہی لیے ہو
خودمِٹ کے کسی اور کو مٹنے سے بچالے

ٹوٹے ہوئے پتوارہیں کشتی کے تو غم کیا؟
ہاری ہوئی بانہوں کو ہی پتوار بنالے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے