تدبیر سے بگڑی ہوئی تقدیر بنا لے
اپنے پہ بھروسا ہے تو یہ داؤ لگا لے
ڈرتا ہے زمانے کی نگاہوں سے بھلا کیوں
انصاف تیرے ساتھ ہے الزام اٹھالے
کیا خا ک وہ جینا ہے جو اپنے ہی لیے ہو
خودمِٹ کے کسی اور کو مٹنے سے بچالے
ٹوٹے ہوئے پتوارہیں کشتی کے تو غم کیا؟
ہاری ہوئی بانہوں کو ہی پتوار بنالے