سموراجئے ونڈ تحریک کی جنرل باڈی کا ماہانہ اجلاس13 مئی کی شام کو بلوچستان یونیورسٹی میں منعقد ہوا۔ نورین لہڑی نے صدارت کی۔اس ماہانہ علمی ، فکری اور تنظیمی میٹنگ میں نورین لہڑی ( صدر) ، نور بانو( جنرل سیکریٹری)، جیند خان جمالدینی، عابدہ رحمن، شازیہ احمد، رودا بہ، شاہ محمد مری ، ماہین، پروین، ریشم اور سمرین نے شرکت کی۔
ابتدا میں سموراجئے ونڈ موومنٹ کا منشور، اس کی اساسی قراردادیں اور تنظیمی ڈھانچے کے بارے میں نئے آنے والے شرکا کو آگاہ کیا گیا۔
اس سلسلے میں تنظیم کے نام کے ساتھ لفظ ’’ ونڈ‘‘ پر زور دیا گیا اور اس کی اہمیت اجاگر کی گئی۔ ’’ ونڈ‘‘ بلوچی ، براہوء، سرائیکی، سندھی ، پشتو اور پنجابی میں یکساں استعمال ہونے والا لفظ ہے۔ اس کا مطلب ہے : حصہ ، بانٹنا۔
کس کا ونڈ؟۔ سموراج یعنی عورت ذات کا ’’ ونڈ‘‘۔ یعنی پیدواری سرگرمی میں عورتوں کا منصفانہ حصہ، اُجرت اور معاوضے اور پیداوار یعنی آمدن میں عورتوں کا حصہ۔ اور پھر سماجی سیاسی میدان میں عورت کا حصہ۔ سیاست، حکمرانی، قانون سازی اور سماجی رتبے اور مقام میں عورت کا حصہ۔
یوں یہ بات متفق ٹھہری کہ ’’ سموراجئے ونڈ تحریک‘‘ معیشت ، سیاست ، ثقافت اور سیاسی اقتدار ،میں عورتوں کے برابری کے حصے کے لیے جدوجہد کرنے والی تنظیم ہے۔
ٍ بحث کے دوران اس بات کی کھل کر وضاحت کی گئی کہ شاہ لطیف کی طرح مست توکلی کا پورا فلسفہ بھی اسی ایک لفظ ’’ ونڈ‘‘ کے گرد گھومتا ہے ۔
یہ نکتہ بھی زیرِ بحث آیا کہ بلوچستان میں ’’ سموراجئے ونڈ تحریک ‘‘ کے نقطہِ نگاہ سے ہم آہنگی رکھنے والے ہم خیال افراد، ادارے اورتنظیموں سے مسلسل رابطہ رکھا جائے۔ اور اُن کی حیثیت، شناخت اور تنظیمی ڈھانچہ پہ کسی قسم کی مداخلت کیے بنا اُن کے ساتھ تعاون اور ہم کاری کی راہیں نکالی جائیں۔ ایسے اداروں اور تنظیموں کو افہام و تفہیم اور مل کر کام کرنے کی راہیں ڈھونڈنے کی تحریری پیش کش کرنے کا فیصلہ ہوا۔
میٹنگ میں نئے ممبروں نے ممبر شپ فارم بھرے، ممبر شپ فیس دی اور کارواں کا باقاعدہ حصہ بنے۔
’’ سموراجئے ونڈ تحریک‘‘ کی اساسی قراردادوں میں دواور قراردادیں بھی شامل کرنے کی منظوری دی گئی۔ اس طرح اب سموراجئے ونڈ تحریک کی اساسی اور دیر پا اور راہنما قراردادیں یوں ہیں۔
-1 سموراجئے ونڈ تحریک عورتو ں پر تشدد کی شدید مخالفت کرتی ہے۔
-2 سموراجئے ونڈ تحریک ’’ سیاہ کاری‘‘ کی شدید مخالفت کرتی ہے۔
-3 سموراجئے ونڈ تحریک مزدور عورت کے معاشی استحصال کی پرزور مذمت کرتی ہے۔
-4 سموراجئے ونڈ تحریک انسانی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتی ہے۔
-5 بلوچستان میں جاری جنگ ایک سیاسی مسئلہ ہے۔ اسے سیاسی طور پر حل کیا جائے۔
-6 ہم سیاسی پارٹیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بلوچستان کی اسمبلی سے عورتوں کے حقوق کے لیے قانون سازی کریں۔
-7 ہم بلوچستان کے دیہی علاقوں میں ’’ زچہ و بچہ‘‘ کے لیے جدید سہولتوں کا مطالبہ کرتے ہیں۔
-8 بلوچستان کے ساحل و وسائل یہاں کے عوام کی ملکیت ہیں۔ ہم اپنے سارے وسائل کو وفاق سے صوبائی حکومت کو منتقل کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
-9 ہر بچہ اور بچی کو میٹرک تک تعلیم لازمی، مفت اور مادری زبانوں میں دی جائے۔
10 – منتخب جمہوری اداروں میں عورتوں کی مخصوص نشستوں میں اضافہ کیا جائے۔
-11 ہم خواتین کے لیے کھیلوں، تفریح گاہوں اور لائبریریوں کے قیام کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
-12 سموراجئے ونڈ تحریک لب اور ولور کے خاتمے کا مطالبہ کرتی ہے۔
-13 سموراجئے ونڈ تحریک ،قتل کے تصفیہ میں عورتوں کو بطورخون بہا دینے کی شدید مخالفت کرتی ہے۔
-14 وٹہ سٹہ کی شادیوں پر پابندی لگائی جائے۔
-15 عدالتی ڈھانچے کو بلوچستان بھر میں متحرک کیا جائے تاکہ جرگہ کے کالے قانون سے نجات مل سکے۔
-16 آب نوشی کی سکیمیں زیادہ سے زیادہ بنائی جائیں تاکہ عورتوں کو میلوں دور سے پانی لانے کے عذاب سے چھٹکارا مل سکے۔
-17 گھریلو استعمال کے لیے گیس کی فراہمی یقینی بنائی جائے تاکہ جنگلات کا تحفظ بھی ہو اور عورتوں کو دور دراز لکڑیاں کاٹنے کی مشقت سے نجات بھی ملے۔
-18 پولیو مہم میں شامل عورتوں کی جان کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
19۔ سموراجئے ونڈ تحریک کم عمری کی شادی کی مخالفت کرے گی اور اس پوائنٹ کو اپنی جدوجہد کا حصہ بنائے گی۔
20۔ سموراجئے ونڈ تحریک جنسی زیادتی ( اور خاص کر بچوں کے ساتھ) کی مخالفت کو اپنے پروگرام اورلائحہِ عمل کا حصہ بنائے رکھے گی۔
اگلی ماہانہ میٹنگ کا وقت اور مقام بھی طے کیا گیا اور یوں میٹنگ کی کاروائی کا اختتام ہوا۔