میرے ذہن رِسا سے خائف لوگ
ایک سانچہ بنائے پھرتے ہیں
مجھ سے کہتے ہیں
ان حدود میں رہ
میری آنکھوں سے چھین لیتے ہیں
وہ بصیرت جو میرا حاصل ہے
اپنی آنکھیں ادھار دیتے ہیں
اور پھر وہ بھی سود والی آنکھ
جس کو واپس کروں لوٹا نہ سکوں
رکھنا چاہوں تو دید پانہ سکوں

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے