تمہاری منتظر ہوں میں
مجھے بس اتنا بتلا دو
ابھی کتنا سفر ہے
جو تمہارے بن ہی
کٹنا ہے
اگر تم ساتھ ہوتے تو
مری پلکوں پے
ٹھہرے آنسووں کو
کچھ تو سمجھانے
چلے آتے
مری نمناک آنکھوں کو
ذرا سا حوصلہ ملتا
تمہاری دید ہو جاتی
وصل کی عید ہو جاتی
ذرا سا میں سنور جاتی
ذرا سا تم بہل جاتے
ذرا سا مسکرا لیتے
ذرا سا گنگنا لیتے
مری بے تاب آنکھوں کو
ذرا سا چین آ جاتا
تمہارے ساتھ خاورؔ
زندگی میں ’’بین‘‘ آ جاتا
(بین ایک قسم کا باجا جس کے دونوں طر ف تونبے ہوتے ہیں اور سات تاریں ہوتی ہیں)