یہ طو یل مسا فتیں
دشگوار فاصلے
قا فلے رواں دواں
میدانوں میں
اُ ڑ تی ہو ئی دھول
گرم ہواؤں کے تھپیڑ ے
آ ب و سراب کے گر داب
سو کھے ہو ئے درخت
درختوں کے نیچے
زندگی کا نہ کوئی نشان
نہ کوئی نقشِ پاء
پڑ اؤ میں اُ لجھنیں
جھر نوں کے پتھر
سو رج کی تَپش سے
جُھلس کر خاکستر
چشمے، پانی کے
بوند بوند کے لےئے ملتجی
قافلے رواں ردواں
کیامنزل بھی آ ئے گی

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے