ہم پہاڑوں میں پڑے ہیں، سو کہاں جائیں گے
ہم قبائل میں جڑے ہیں، سو کہاں جائیں گے
اِک حکومت کا گلہ کرکے بھلا کیا حاصل
ہر حکومت سے لڑے ہیں، سو کہاں جائیں گے
ہم کو معلوم ہے ارباب سیاست کا چلن
یہ گراوٹ میں پڑے ہیں، سو کہاں جائیں گے
دیکھ تعلیم کی حالت، میرے بچوں کا نصیب
یہ مدرسوں میں پڑھے ہیں، سو کہاں جائیں گے
صرف غربت ہے کہ افراط میں ملتی ہے ہمیں
خشک ٹکڑوں پہ پلے ہیں، سو کہاں جائیں گے
ہم ہیں اقوام زمانہ کے مقابل ساگرؔ
پر جہالت میں گڑے ہیں ، سو کہاں جائیں گے