زندگی آ تجھے سنواروں میں
تو جو اک عمر سے اداسی میں
شکوہ بیداد بن کے پھرتی تھی
ایک افسردہ سی حیا بن کر
آ تری زلفوں کو سنواروں اور
تیرے ہر خواب کو کروں پورا
زندگی آ تجھے سنواروں میں
دیکھ لے ضبط آرزو سے اب
دل کے آئینے سے لہو پھوٹا
تیرا تن من نکھار کر رکھ دوں
زندگی آ تجھے سنواروں میں
اک زمانے سے تھی خیالوں میں
ان اندھیروں میں اور اجالوں میں
آ ترے بام کو دیا کر دوں
تجھے اے ذندگی میں چھوڑ آؤں
دور اک خوش نما جزیرے پر
خواب گاہوں میں دور اس رہ پر
پھول ہی پھول ہوں جہاں کھلتے
زندگی چل یہاں سے آگے چل
تیری منزل یہاں سے آگے ہے
زندگی آ تجھے سنواروں میں