گل خان نصیر کی بلوچی نظم

شاہ و گدا‘ سیٹھ اور خوار
مزدورِ برہنہ اور سرمایہ دار
آقا اور بھوکا کاشت کار
مظلوم وظالم مردہ خور
باندی غلام اور تاج دار
جتنا بھی ہوں شیر و شکر
نہ ہوں گے بہن بھائی کبھی
کہ گرگ و گوسفند کی یاری نہیں ہو سکتی

گفت و شنید نہیں ہو سکتی ظالم اور طاقت ور کے ساتھ
رحم کی درخواست کبھی ان کے پاس نہ لے جا
اگر تم عاقل ہو، دانا ہو اور دانش مند ہو
تو اُن سے اپنے حقوق تیغ و تبر کے ذریعے لے لو

میں مزدور تو دہقاں، اُف تم پہ، آہ مجھ پہ
کب تک رہے گا ڈنڈا تیرے لیے اور گالی میرے لیے
یہ حیلہ و مکاری سے ہمارا خون چوستے ہیں
ہر ایک جونک کی طرح ہے؛ پیر تمہارے لیے ،شاہ میرے لیے
ہم جاہل و کم زور ہیں، بے علم و ہنراندھے ہیں
یہ کاہلی نادانی بری تیرے لیے اور گناہ میرے لیے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے