لاؤ اس دل کو مری سمت بڑھاؤ ، جاؤ
کچھ نہ کچھ عشق میں نیکی بھی کماؤ ، جاؤ
تم مرے سامنے دنیا کو اٹھا لاؤ ہو
اپنی بے رنگ سی دنیا کو اٹھاؤ ، جاؤ
گھر میں قندیل جلا رکھی ہے رستہ ہے کھلا
آپ تو یارِ طرحدار ہو آؤ ، جاؤ
میں بھی بازار میں بکنے کے لئے بیٹھا ہوں
اتنا مہنگا ہوں کہ بس دام لگاؤ. ، جاؤ
دیکھ لینا کہ ہوا کچھ نہ بگاڑے گی میاں
عشق کے نام کا اک دیپ جلاؤ ، جاؤ
تم نے کیوں توڑا کسی شاخ سے کھلتا ہوا پھول
اب مرے سامنے آنسو نہ بہاؤ ، جاؤ
اس سے پہلے کہ کوئی بات بڑھے, زخم کھلے
میں تو بس اتنا ہی کہتا ہوں کہ جاؤ ، جاؤ