کپکپی، خوف طاری، ہے جینے میں ڈر
جب سے دیکھا ہے اپنے ہی سائے میں ڈر
تیرگی ننگے پاؤں ہے نکلی ہوئی
چھپ گیا ہے کسی ایک کونے میں ڈر
اور پھر ایک دن سانحہ یہ ہوا
آنکھ سے گر گیا تھا اندھیرے میں ڈر
روشنی کانپتے کانپتے سوگئی
رات نے یوں بچھایا تھا رستے میں ڈر
میری دھرتی کے معصوم بچے سبھی
سکول جاتے ہیں لے کر کے بستے میں ڈر