تم اپنا رنج و غم ، اپنی پریشانی مجھے دے دو
تمہیں غم کی قسم، اس دل کی ویرانی مجھے دے دو

یہ مانا میں کسی قابل نہیں ہوں ان نگاہوں میں
بُڑا کیا ہے اگر یہ دُکھ ، یہ حیرانی مجھے دے دو

میں دیکھوں تو سہی، دنیا تمہیں کیسے ستاتی ہے
کوئی دن کے لیے اپنی نگہبانی مجھے دے دو

وہ دل جو میں نے مانگا تھا مگر غیروں نے پایا ہے
بڑی شے ہے اگر اس کی پشیمانی مجھے دے دو

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے