وقت رُکتا نہیں
سانس لینے کو دَم بھر بھی رُکتا نہیں
اُس کی آنکھوں میں آنسو نہیں جاگتے
اُس کے ہاتھوں میں خوشبو نہیں جاگتی
وقت رُکتا نہیں

زرد پتّوں کا غم بانٹنے کے لیے
وقت رُکتا نہیں
وہ پگھلتا نہیں
کوئی منظر اُسے روک سکتا نہیں
چیونٹیوں کے لبوں پر لرزتی ہوئی
نیم جاں سسکیاں
زخم خوردہ پرندے کی بے کس زباں
تتلیوں کے دلوں سے بچھڑتا ہوا
آرزو کا جہاں
گھاس پر رینگتے ننھے کیڑوں کی آنکھوں میں
لرزاں جہاں
نوحہ خواں زندگی، گُم شدہ بستیاں
کوئی منظر اُسے روک سکتا نہیں
وقت رُکتا نہیں
خوش اداآرزوؤں کے سب مقبرے
سبز خوابوں کی دھڑکن کے سب مقبرے
سامنے ہیں، مگر وقت رُکتا نہیں
اُس کے ہاتھوں میں خوشبو نہیں جاگتی
اُس کی آنکھوں میں آنسو نہیں جاگتے
وقت رُکتا نہیں
وقت نابینا ہے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے