علم میرے چار سو
اور میں کہ تشنہ لب
علم کی اس راہ سے گزرتے ہزاروں لوگ ہیں
کوئی پالیتا ہے اور
کوئی گنوا دیتا ہے سب۔
گھپ اندھیری اس نگری میں
کھونا پانا کھیل ہے اک
کوئی بازی لے گیا اور
کوئی بساط چھوڑ گیا۔
میری کم علمی کہ مجھ کو علم تو میں کچھ بھی نہیں
میں گزرتے وقت کی اک گرد ہوں
اور پاس میرے کچھ نہیں
ساتھ ہے تو بس اک تشنگی
علم میرے چار سو
اور میں کہ اب بھی تشنہ لب