مکتوب ساہیوال

وفاق پاکستان کی قیادت نے نہ چاہتے ہوئے بھی دہشت گردی ، فر قہ واریت ، کرپشن اور دیگر درپیش مسائل کے مکمل خاتمہ کیلئے پارلیمان میں آئین پاکستان کے بر عکس اکیسویں ترمیم کو منظور کیا اور فوجی عدالتوں کے قیام کو متفقہ طور پر منظور کر کے نیشنل ایکشن پلان کے بیس نکات کی منظوری دی ۔ اس پر عام بحث شر وع ہوگئی۔ ایک یہ کہ بیس نکاتی یہ قومی ایکشن پلان وفاق پاکستان سے دہشت گردی ، فر قہ واریت ،کرپشن کاخاتمہ اور ایک نقطہ نظر یہ تھا کہ کیا فوجی عدالتیں ان دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں کامیاب ہو جائینگی۔ لیکن وفاقی حکومت کی نا اہل گو رننس تا حال ان دہشت گردوں ، ان کے سہو لت کار وں فر قہ واریت پھیلانے والے اور کرپشن میں ملو ث کسی بھی دشمن قوم کو سزائیں دلانے سے مسلسل گریز کر رہاہے۔ جو قومی ایکشن پلان کو نافذ کرنے کیلئے آگے بڑھے تھے وہ اب تک اطلاعات کے مطابق صر ف دو نکات پرعمل کرنے میں کامیا ب ہو سکے ہیں
عوام کی اکثر یت مطا لبہ کر رہی ہے کہ قومی ایکشن پلان کے دیگر اٹھارہ نکات پر بھی وفاقی حکو مت اپنے بھر پور کردار کا مظاہر ہ کرے۔نجانے کیوں وفاقی وزیر داخلہ دہشت گردی کو فر وغ دینے والے مدرسوں اور مذہبی اکابرین کے تعاون کے ذکر کی مالا جپتے رہتے ہیں۔جبکہ اب تک مسلم لیگ (ن) کے رہنما آرمی پبلک سکول پشاور کے طلبا کی شہادت کو اس اندا زمیں پڑ ھائے جانے والے نصاب میں تبدیلی کرنے سے لیت و لال کرہی ہے۔ وفاق پاکستان کی ہر اکائی کے شہروں اور قصبوں میں فر قہ واریت کو فر و غ دینے والی قو تیں مو جود ہیں۔ جبکہ پنچاب میں اب بھی ملا مدرسوں کی آڑ میں نو جوان نسل کو بمبار بنا نے میں مصر وف ہیں۔ نفرت سے بھر پور لٹر یچر آج بھی چھپ رہاہے۔ جس کے نتیجہ میں فر قہ واریت رو ز بر وز بڑھتی جارہی ہے۔ قو می ایکشن پلان کو ناکام بنا نے کیلئے اب دہشت گردوں کے ایک نئے اتحاد داعش کا ذکر شرو ع کر دیا گیا ہے۔ روز اخبارات یہ راز افشاں کرتے ہیں کہ داعش کے بیشمار کارکنوں کو گر فتار کیا گیاہے ۔
تازہ ترین معاہدہ پاکستان کا چین کے ساتھ معاشی راہداری کا معاہدہ ہواہے۔ جسکے عو ض عوامی جمہوریہ چین نے چھیالیس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اپنے مفادات کے پیش نظر کرکے پاکستانی عوام کو چین کے پاس گروی رکھ دیا ہے۔ اور اس کے مز ید خوش کرنے کیلئے چھو ٹے صو بوں کی ایک بندرگاہ گوادر کو انکے ہاتھوں گیارہ ارب کے سا فٹ قرضے کے عوض بیچ ڈالا ہے۔ جسکے نتیجہ میں گوادر کے غریب عوام چین کے غلام کی حیثیت سے دوسرے صوبوں سے خصو صاََ پنجا ب سے آنے والوں کے نتیجہ میں عددی بر تری میں کم ہو جائیگی اور وہاں ایک بد تر ین Demoghraphic Change کر اچی کی طر ز پر نمودار ہو گا۔ بر طانوی سامر اج کے دور کی طر ح بلو چستان کے سردار اور وڈیرے مز ید مر اعات یافتہ ہو جائیں گے اور چین کے سر مایہ دار جو سامر اجی طر ز عمل اپناتے ہوئے بند وق کی بجائے سر مائے کے زورپر وہی سلوک غریب بلوچ عوام اور مچھیروں سے کر ینگے جو بر طانوی سامراج نے اور اسکے غلام حکمرانوں نے آج تک بلو چ عو ام کے ساتھ روارکھا ۔ ہمیں تبت منگولیا ، بر ما ہانگ کانگ اور افر یقہ و دیگر ممالک میں چین کی ان پر قبضہ کی سر مایہ کاری کو بھو لنا نہیں چاہیے ۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے