سا گر کنا رے
یہ لہروں کی چم چم
ڈھلتا ہو ا سور ج شام کی ٹھنڈی چھا ؤں میں بیٹھک سجی ہے چہروں پر مسکان سجی ہے کھیلوں کا میلہ لگا ہے
سا گر کنا رے ننھے اور پھو ل جیسے بچے
ریت کے گھروندے بنانے میں مگن
بنا کر پھر مٹا نے میں مگن
ا چانک دور گہر سا گر میں
بڑ ے بڑ ے جہازنمو دار ہوئے
سا گر کنا رے
دیمی زِر ایکسپر یس وے اور
اقتصادی گزرگا ہ بھی بن گئے
سنا ہے اب!
سا گر کنا رے
کو ئی چہل پہل نہیں
کو ئی بیٹھک سجتی نہیں
کھیلوں کا میلہ لگتا نہیں
نہ ریت کے گھر وندے بنا نے کے لیے مٹی میسر
نہ شا میں گزارنے کے لیے چھا ؤں میسر