کر نہ تنہائی کے شعلوں کے حوالے مجھ کو
کچھ بھی کر کے تو میری جان منا لے مجھ کو
میرے آنگن میں اتر بولتے سورج کی طرح
گھر کی تاریکی کہیں مار نہ ڈالے مجھ کو
کسی تعویذ کی صورت میں مقدس بھی نہیں
کوئی سکہ بھی نہیں ہوں کہ اچھالے مجھ کو
عمر بھر تیری محبت کو دعائیں دوں گی
ہجر کے غم زدہ موسم سے بچا لے مجھ کو
تو میرے ساتھ میری سوچ بھی روشن کردے
اور عطا کردے ہمیشہ کے اجالے مجھ کو
ہجر کی برف میں تو برف کی صورت نہ بنا
تو چرا سکتا اگر ہے تو چرا لے مجھ کو
تیری دنیا کوہی کردوں گی میں ریزہ ریزہ
’’کردیا تونے اگر میرے حوالے مجھ کو‘‘