( دانیال طریر کے لیے)
نئے،لہجے سے آسودہ
نکھرتی فکر سے زیبا
چمکتے ، جاگتے، لہریں اٹھاتے
نئے ملبوس خوابوں کو عطا کرتے ہوئے
الفاظ سے آراستہ ہوکر
تمہاری نظم
شانوں پر تمہیں اپنے اٹھائے
صدا اور برق کی رفتار پاؤں میں سجائے
بہت ہی دور جانے کو کھڑی ہے
طریر! اب میرؔ کی بگھی
بہت آہستگی سے
تم سے رخصت چاہتی ہے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے