حسین موسم ہیں بارشوں کے
حسین منظر بھی سج رہے ہیں
جو دل کے آنگن میں بس گئی تھی
وہ ساری خوشبو مہک رہی ہے
سرو ہواوں میں جھومتے ہیں
گلاب سردی میں کھل رہے ہیں
بدن کی گرمی ٹھٹھر رہی ہے
دلوں میں جذبے مچل رہے ہیں
جو کھیس اب تک تھے راز داں سے
وہ سارے بکسوں میں بند ہوئے ہیں
رضائی کمبل میں چھپ گئی ہے
محبتیں بھی پگھل رہی ہیں

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے