جونہی نیپرا نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے عوام کو باور کرایا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے بلوں میں سترفیصد اووربلنگ کی ہے ویسے ہی پاکستان مسلم لیگ ن کے وزرا میں دشنام ترازی کا آغاز ہوگیا۔ بجلی و پانی کے وفاقی وزیر خواجہ آصف وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور اسی وزارت کے وزیرمملکت اور وزیراعظم نواز شریف کے انتہائی قریبی رشتہ دار عابد شیر علی وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ اور سینٹ آف پاکستان پر تنقید کرتے ہوئے نظر آئے۔ اسی پس منظر میں پی ایم ایل (ن) کے صدر اور وزیراعظم پاکستان نواز شریف عوام کی اشک شوئی ضلع شیخوپورہ کے علاقہ بھیکی میں کرتے ہوئے نظر آئے جہاں اس نے بجلی کے ایک ’’ عوام دوست‘‘ پراجیکٹ کا سنگِ بنیاد رکھتے ہوئے بے شمار خواہشات کا اظہار کیا اور بڑے درد مند لہجے میں میڈیا سے مخاطب ہوئے ہوئے کہا کہ ’’ آج الٹی گنگا سیدھی کردی ہے تو سوال بھی سیدھا ہونا چاہیے۔ ہم نے40 ارب روپے کی رقم بچائی ہے۔ میڈیا ہم سے پوچھے کہ ہم نے نیپرا کے ٹیرف پچانوے ارب کے برعکس چالیس ارب کیوں بچائے ‘‘۔ وزیراعظم پاکستان صدر پاکستان مسلم لیگ ن نے بڑی ڈھٹائی سے یہ راگ الاپا کہ ’’ اگر کوئی پیسے بنانے والی حکومت ہوتی، یا لوگ ہوتے تو بھیکی منصوبہ 95 ارب روپے میں ہی بنانے کی بات کرتے۔ لیکن ہم ایماندار لوگ ہیں پاکستان سے ہمیں پیار ہے ۔ بندہ ان سے پوچھے کہ پاکستان سے آپ کو پیار ہے تو یہ متنازعہ ایل این جی منصوبہ جس کی پائپ لائن روس کی مدد سے لگنی ہے ۔ قائداعظم سولر پراجیکٹ جو چین کی ایک موبائل بنانے والی کمپنی کے تعاون، ساہیوال کول پراجیکٹ قادر آباد کی سینکڑوں ایکڑا راضی کس کے نام منتقل ہوئی اور اسی طر حRun of the River کے بے شمار منصوبوں کو کیوں نظر اندازکیا گیا ۔ اُن 50 بجلی بنانے والے ٹرانسفارمر ز کا کیا بنا جو روس نے اس مَد میں پاکستان پیپلز پارٹی کی گذشتہ حکومت میں بطور تحفہ دیے تھے۔جن پر موجودہ نواز حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد ان پر کچھ عرصہ کام کرکے عوام کو بے قوف بنانے کی کوشش کی اور اس کے بعد یکسر نظر انداز کردیا۔ اب کوٹلی آزاد کشمیر ان کا ہدف ہے تاکہ دورہ امریکہ کے بعد اپنی اے سی آر صاف ستھری دکھاسکیں۔ ادھر وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی کے والد محترم نے الزام لگایا ہے کہ وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ ان کے بیٹے کو قتل کرانے کے درپے ہیں اور فرزند ارجمندسینٹ آف پاکستان کی نیپرا کے حکومت بارے اعمالنامے پر تنقید کو ہضم نہیں کر پارہے اور انہوں نے اپنی ناکارہ توپوں کا رُخ پارلیمان کے اس اعلیٰ ادارے کے خلاف موڑ دیا ہے ۔