موت نے کو ئے ابد سے آکے
خاموشی سے
ٹائم لائن پر جگہ بنا لی
آئکن ۔۔۔ اپنی شکل پہ رکھے
جذبوں کی تصویر بنانا بھول گئے ہیں
ہند سے۔۔۔۔۔۔
لامتناہی گنتی گننے چلے گئے ہیں
جلتی بجھتی تصویروں کے سب انگار ے
راکھ میں ڈھل
کراسسٹیٹس کو ڈھانپ چکے ہیں
حرف کی دھڑکن
گوندھنے والی
ساری گرہیں ۔۔۔ اک اک کر کے کھلنے لگی ہیں
ماتمی دف پہ ساری
سطریں ناچ رہی ہیں
پروفائل ا ور البم کی ساری تصویریں
دم سادھے حیران کھڑی ہیں ۔۔۔۔
جذبوں کے تالاب سے
ہلچل کھیلنے والے
دل اور آنکھیں خاک ہوئے ہیں
خوابوں کی اعصابی لہریں
انٹرنیٹ کی حد میں نہیں ہیں
شعر کے مصرعے موت کے منہ میں
گھونگھے ڈالے بول رہے ہیں
موت جرس کے آواز ے نے
فیس بک کو گھیر لیا ہے
مگر ابھی تو
فیس بک کا موت سے
رشتہ بہت نیا ہے ۔