حضرتِ ڈارون!
مرحبا!
اصل کیا ہے ہمارا۔۔۔۔۔۔ یہ
اطراف پھیلے ہوئے مناظر کی
وحشت نے
سمجھا دیا!!
پوششِ آدمیت میں
خود کو لپیٹے
چھپائے ہوئے
مالکِ ارض نے
اپنا ظاہر ۔۔۔۔۔۔ ہزاروں طرح سے سجا تو لیا
عقل و دانش کو
اپنا مجاور بنا تو لیا
اصل کو اپنے لیکن
سدھا نہ سکا
اس کا کل
اس میں زندہ رہا
ایک جنگلی درندہ
درندہ رہا
حضرتِ ڈارون!
اپنے اطراف پھیلے
مناظر کی وحشت نے
سمجھا دیا
آپ نے جو کہا۔۔۔۔۔۔
سچ کہا