زند گی سے انسا ن پیا ر کرتا ہے اور شا ید ہر کسی کو زند گی عز یز ہو تی ہے ۔ لیکن کچھ لو گ ایسے ہو تے ہیں جن سے زند گی پیا ر کر تی ہے ،اسے یا د کر تی ہے اس کی دوستی ، سنگتی ،پیا ر و محبت ،یا دیں ،با تیں اور سب سے بڑ ھ کر اس کی خو د داری ۔ وہ مسکراتا چہر ہ جس میں اپنی زند گی کے آخر ی سالو ں کو جس درد تکلیف اور کرب کے ساتھ گز ارا، اور آہ تک نہیں کی ۔ ایسے انسا نوں سے ہی زند گی پیا ر کر تی ہے۔ایسے انسا ن خو اب بن جا تے ہیں ہم جیسوں کو جگا نے کے لئے ، بید ار کر نے کے لئے۔لیکن ایسے کہا ں؟ وہ آج بھی ہمیں جگا ر ہے ہیں اور اہم اٹھنے کا نا م نہیں لیتے۔’’کیا ہو رہا ہے کیو نکر اس طر ح ہو رہا ہے، دیمک نے تم لو گوں کو اس طر ح چا ٹ کر رکھ دیا ہے کہ اب صر ف سا نس لینے کے لئے زند ہ ہو اور اسے بھی نہیں لے پا رہے ہو۔‘‘ ہاں میں اس انسا ن کی با ت کر رہا ہو ں جو اتنا کچھ دے جا ئے گا جو میر ے وہم و گما ن میں بھی نہیں ہو گا۔ ایسے انسا ن اپنے نقو ش چھو ڑ جا تے ہیں ، شا ید ہم سکو ں سے رہیں لیکن اب تو نیند نہیں آتی اور سو بھی نہیں پا تے اور جب سو نے لگتے ہیں تو آپ کا مسکر اتا چہر ہ ہمیں پھر سے لمبی زند گی دے جا تا ہے ۔
اتنی تکلیف ہو گی میں خو د نہیں جا نتا شاید
در د میں در د کم ہو جا تا ہے شا ید
نیند بھی اس طر ح رورو کر آتی ہے شا ید
جیسے مر کر اٹھے ہو ں مر نے کے لئے شاید
پر و فیسر نا د ر قمبر انی پہ با ت کر نے کے لئے میں حیر ا ن ہو ں کہ انہیں کیا ٹا ئٹل دو ں ۔ وہ طبیعتاً آ زاد خیال تھے،نیچرلسٹ تھے جو فطر ت کے ہرمظہر میں حسن ڈ ھونڈ تے تھے ۔ وہ ایک ایسا نیچر لسٹ تھا جو دنیا کی ہر قو م ہر زبا ن سے محبت کر تا تھا۔ ایک ایسا درویشن جو ہر شے کو ’’محبت کا مظہر ما نتا تھا ایک ایسا ما رکسٹ کہو ں جو ’’نجی ملکیت ‘‘ کوCurse یعنی لعنت سمجھتا تھا ، وہ عملا کمیو نسٹ تھا ، جب اس کی بیو ی مستقل کے اند یشوں کا ذکر کر تی تو وہ ہنس کر کہتا ’’جو لو گ بر ے وقت کے لئے پیسے جمع کر تے ہیں ان پر بر ا وقت ضر ور آتا ہے ‘‘ جس کی عملی زند گی پہ کا م ہو نا چا ہیے ،اُن کے فن پہ کا م کر نے والے بہت سی کمی بیشیوں کا ذکر کر سکتے ہیں لیکن ان کی شخصیت کے وہ پہلو جو ہماری مفلو ک الحال قوم کے بچو ں کی رہنما ئی کر سکتے ہیں ان پرکام ہو نا چاہیے۔پر و فیسر نا در جان کی شخصیت اور تعلیما ت بچوں کو ایک خالص اور بہادر انسا ن بنا نے میں جو Contribution دے سکتی ہیں ہمیں ان پر غور کر نا چاہیے کہ کیسے ہم اپنے بچو ں کو بلا تفر یق محبت کر نا سکھا سکتے ہیں ۔ ما دیت پر ستی کی دوڑ میں علم پسند ی اور انسا ن دوستی سے ان کے دماغ روشن کر سکتے ہیں۔ وہ علم انہیں دیں جو سر شا ر اور مست رکھتا ہے۔ نا در صا حب قو ل اور فعل میں تضا د نہیں رکھتے تھے وہ عو رتو ں کے حقو ق پر واضح Stand رکھتے تھے اور اپنی بیٹیو ں کو انہوں نے بیٹو ں کی طر ح پا لا ۔
انہیں بینک بیلنس اورپلا ٹ،عیش اور چین کی زند گی کی خو اہش نہیں تھی، انہیں زند گی کے حسن ،علم اور انسا ن دوستی کا نشہ تھا ۔ایسی ویلیوز پہ کام ہو نا چاہیے۔
اپنے بچو ں کو پہا ڑ جیسا حو صلہ دینے والے محبت اور عشق کی تعلیم دینے والے ،فطر ت کے ہر رنگ اور روپ کی پر ستش کر نے والو ں کی آ ج بہت ضر ورت ہے اوربحران کے دنو ں میں ضر ورت زیا دہ محسو س ہو تی ہے۔ اگر ہم اپنے پیا روں کی ان اقد ار پہ کام کر یں گے تو اچھے اور بر ے راستے کا فر ق ہمارے بچو ں کے سامنے واضح ہو جا ئے گا۔
پر و فیسر نا در جان قمبرانی کے ساتھ میر ی (یا دیں ) بہت ہیں انہیں بہت قر یب سے دیکھا اس کے اند ر کے انسا ن کو بھی ۔ عبد الغفو ر سے پر و فیسر نا در جان قمبر انی تک کا سفر ا نتہائی کھٹن ،دشوار ،نشیب و فراز سے بھر پو ر ، دکھ ،درد ،غم اور جد وجہد سے لبر یز رہا ، چہر ے پر مسکر اہٹ ،لبوں پہ ہنسی رقص کر تی رہی اور خود مو سم کے کنا ر ے چلتا رہا ، اند ر کا یہ سفر علم ، روشنی ، شعو ر و آگا ہی کولے کر بلو چستا ن کے کو نے کو نے میں روشنیا ں بکھیر تا رہا۔ جتنے خو ش اخلا ق خو بصو رت انسا ن اتنے ہی خو بصو ر ت ذہن کے مالک State Forward ہمت اور حو صلہ ان کے اند ر کو ٹ کو ٹ کر بھر ا ہو ا تھا۔ صبر کا سمند ر ، دوستوں کا دوست ، یا روں کا یا ر، شیفق استا د کھٹن مشکل اور سخت دور کا ہمسفر۔۔۔۔
پر وفیسر نا در قمبر انی کی اردو ، بر ا ہو ی و فا رسی شا عر ی مہر ، دوستی ،وطن سے عشق ،محبت سے سر شا ر اور عشق سے لبر یز ہے ۔
زند گی کے آخر ی 8-10 سال کی مد ت جگر اور شو گر Blood Sugar کی بیماری میں گز را ، لیکن اپنی روز مر ہ سرگرمیوں کو سا تھ سا تھ جا ری رکھا ۔ مختلف پر و گر ا مو ں میں طبیعت کی نا سا زی کے با و جو د بھی آپ نے رہمنا یا نہ کر دار ادا کیا ۔ پر وفیسر نا در جا ن کی (Will Power) کو سلا م ہے۔ ڈاکٹر وں نے جو اب دیا تو Will Powe نے سا تھ دیا، ہا ر ماننے کے لئے تیا ر ہی نہیں تھے ۔ زند گی کی ہر تکلیف کو مسکر اتے ہو ئے سہہ لیا ، تبھی تو مو ت ان سے ہا ر گئی اور زند گی نے ساتھ چھوڑ دیا۔
جسم کی مو ت کو ئی مو ت نہیں ہو تی
جسم مٹ جانے سے انسا ن نہیں مر تے
ہم کچھ دو ستو ں نے مل کر با با میر غو ث بخش فا ؤ نڈ یشن تشکیل دی تو زند گی کے آخر ی ایام تک ہمارے پر و گر امو ں کی صد ار ت کی۔ جب تک حیا ت تھے ان پر و گر امو ں کے روحِ رواں تھے ۔
پر وفیسر نا در جا ن قمبر انی کے ساتھ ہمارا رشتہ و احترام کا ہے ایسے انسا ن ہمیشہ کے لئے زندہ رہ جا تے ہیں اپنے نقو ش چھوڑ جا تے ہیں ۔ زند ہ قو میں اپنی محبوب ہستیوں کو یا د کر تی ہیں ۔ لیکن ہم نے تکلیف کی حالت میں بھی نا در جان کو خو د سے دور رکھا ۔ لیکن پر وفیسر نا در قمبر انی زند گی کے آخر ی ایا م تک اپنے دوستو ں کے ساتھ رہے سخت طبیعت کی نا سا زی کے با و جو د خو د دوستو ں سے ملنے جا تے اور انہیں یا د کر تے ۔ میں جب بھی ان سے ملنے جا تا وہ اپنے دوستو ں کا حال احو ال لیتے۔ ایسے ہی انسا ن صدا رتی ایو ارڈ لینے سے انکا ر کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا میر ا پسما ند ہ صوبہ جو مالا مال ہے، نو جو انوں بے روز گا ر ، تعلیم کا فقدان، امن و اما ن کی بگٹر تی حالت جہا ں کسی کی جا ن تک محفوظ نہیں ، ان حالا ت میں میر ے لیے صد ارتی ایو ارڈ کو ئی اہمیت نہیں رکھتا میر ا ایو ارڈ میر ے نو جو ان ہیں جو میر ا سر ما یہ ہیں ۔ایسے انسا نو ں کی قد ر زند گی میں کیو ں نہیں کی جا تی ہے ، انہیں کیو ں یا د نہیں کیا جا تا ہے ۔